کےٹو سر کرنے کی مہم کے دوران کوہ پیما علی سدپارہ لاپتہ، تلاش کے لیے آپریشن

 

کےٹو سر کرنے کی مہم کے دوران کوہ پیما علی سدپارہ لاپتہ، تلاش کے لیے آپریشن

 

کےٹو سر کرنے کی مہم کے دوران کوہ پیما علی سدپارہ لاپتہ، تلاش کے لیے آپریشن

سکردو: معروف کوہ پیما علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کے ٹو کی بلندی سے واپس   ہی  نہ لوٹ سکی۔ جب کہ گزشتہ روز سے ان کا اپنے اہل خانہ، ٹیم اور کیمپ سے رابطہ بھی منقطع ہوچکا ہے۔ 

 

ایکسپریس نیوزکے مطابق دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑ کے ٹو کو سرد موسم میں سر کرنے کی کوشش کرنے والے پاکستان کے معروف کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ان کی  کی ٹیم کا کو کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ پاک آرمی کے ہیلی کاپٹرز نے ان کی تلاش میں  سات  ہزار 7000 میٹر کی بلندی تک پرواز کی، لیکن علی سدپارہ اور ٹیم کی تلاش میں تاحال کوئی کامیابی نہیں ملی۔

علی سد پارہ اور ان کی ٹیم انتہائی بلندی پر پہنچ گئے تھے، تاہم گزشتہ روز سے ان کا اپنے اہل خانہ، بیس کیمپ اور ٹیم سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا، ان کی ٹیم میں شامل غیر ملکی کوہ پیماؤں کا تعلق آئس لینڈ اور چلی سے ہے  ۔جب کہ علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سد پارہ بحفاظت کیمپ ون میں پہنچ گئے ہیں۔ اور انہیں لینے کے لیے بیس کیمپ سے  سے ٹیم روانہ ہوگئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ٹو پر موسم   موسم  خراب اور ہوا تیز ہو رہی ہے۔اور آرمی ہیلی کاپٹرز بھی مزید پیشرفت کئے   بٕغیربغیر واپس سکردو لوٹ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ نے حال ہی میں ایک اور اعزاز اپنے نام کرتے ہوئے یورپ کی بلند ترین چوٹی مونٹ بلانک سر کی تھی، اس سے قبل مونٹ بلانک چوٹی 1976 )میں سرکی گئی تھی، یورپ کی بلند ترین چوٹی مونٹ بلانک  4808 میٹر بلند ہے، جب کہ محمد علی سدپارہ  آٹھ 8 ہزار میٹر بلند کے ٹو، گشہ بروم  ایک 1 ، گشہ بروم 2ٹو، براڈ پیک، نانگا پربت، مناسلو اور دیگر چوٹیاں سر کر چکے ہیں۔

 

Comments