اسرائیل کو کیوں تسلیم نہیں کیا جانا چاہیے؟
اس لیے کہ
۱) قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کے قیام پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا تھا:
"Israel is an illegitimate child of the West"
۲) پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے اپنے دورہ امریکہ کے دوران یہودیوں کی طرف سے متعد د مالی مراعات کی پیشکش کے جواب میں کہا تھا کہ:
"Gentelmen! our souls are not for sale"
۳) اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم بن گوریاں نے پیرس میں ۱۹٦۷ کی جنگ میں فتح کا جشن مناتے ہوئے کہا تھا: ہمارا اصل دشمن اور حریف پاکستان ہے کیو نکہ پاکستان واحد اسلامی نظریاتی ملک ہے۔
۴) اسرائیل کو تسلیم کرنے سے کشمیر پر قابض بھارت کے بارے میں پاکستان کا تاریخی اور اٹل موقف کمزور پڑ جائے گا۔
۵) اسرائیل نے بھارت کی سرزمین سے کہوٹہ پر حملہ کرنے کی متعدد بار کوشش کی تھی۔ اسکا اعتراف پاکستان کے سابق وزیر خارجہ عقامی سطح پر کر چکے ہیں۔
٦) اگر آج ہم اسرائیل کو تسلیم کرنے کی غلطی کریں گے تو وہ ہمارے ہاتھ پاوٴں بھی اسی طرح باندھ سکے گا جس طرح وہ مشرق وسطی کے مسلمان ممالک کے باندھ رہا ہے۔
۷) اسرائیل نے اپنا اصل ہدف اپنی پارلیمنٹ کی پیشانی پر کندہ کیا ہوا ہے"اسرائیل تیری سرحدیں نیل سے فرات تک"
۸)اللہ کی آخری اور حتمی کتاب قرآن پاک میں یہودیوں کو مغضوب اور ملعون قوم قرار دیا گیا ہے۔
۹) قرآن پاک کی سورت المائدہ کی آیت ۸۲ میں اللہ کا فرمان ہے: (ترجمہ) "(اے پیغمبر)تم دیکھو گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سےزیادہ دشمنی کرنے والے یہودی اور مشرک ہیں۔"
۱۰) اگر پاکستان اسرائیل ک تسلیم کرتا ہے تو ظاہر ہے بیت المقدس پر اُس کا قبضہ بھی تسلیم کرنا پڑے گا۔
۱۱) دجال اسرائیل کو اپنا ہیڈ کوارٹر یا مرکز بنائے گا۔ وولد سے فرار ہونے کی کوشش میں حضرت عیسی کے ہاتھوں واصل جہنم ہو گا۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں اسرائیل نے ایک ائیر پورٹ بنا دیا ہے۔
کیا ہم اسے تسلیم کر لیں جس سے تا قیامت ہماری موجودہ اور آئندہ نسلوں کی جنگ طے ہے۔
Comments
Post a Comment