اسلام آباد کی مقامی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوٹس جاری کر دیا



اسلام آباد کی مقامی عدالت میں ہرجانے کیلئے دائر کی گئی درخواست میں عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیئےہیں، درخواست شاہ سرور نامی ایک شہری نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے میں غفلت برتنے پردائر کی ہے، درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کورونا کے خلاف غفلت پر حکومت کے خلاف ہرجانے کی درخواست میں تمام فریقین جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل ہیں کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھیجا جانے والا نوٹس امریکی سفارتخانے کو بھیج دیا جائے گا۔

درخواستگزار نے موقف اختیار کیا کہ ان کے والد عمر خطاب جو گھر کے واحد کفیل تھے وہ کورونا وائرس کا شکار ہوئے اور جانبر نہ ہو سکےاور درخواست گزار نے لکھا کہ ان کے والد ملازمت کے دوران کورونا وائرس کا شکار ہوئے لیکن کسی حکومتی ہسپتال میں ان کا ٹیسٹ نہیں کیا گیا تو مجبوراً انہیں نجی لیبارٹری سے دس ہزار روپے دے کر ٹیسٹ کرایا جو مثبت نکلا۔ بعد ازاں سانس کا مسئلہ پیدا ہونے پر درخواست گزار کے والد کی موت واقع ہو گئی ہے۔

درخواستگزار کے وکیل عارف گگیانی نے بتایا ہے کہ بدھ کو پہلی سماعت ہوئی جس میں دلائل کے بعدعدالت نے کیس کو قابل سماعت قرار دیا۔

درخواست گزار کے وکیل کے مطابق امریکہ خود کو دنیا کی ’پاور‘ ہونے کی وجہ سے سب ملکوں کا سربراہ سمجھتا ہے اور عالمی ادارہ صحت کو سب سے زیادہ فنڈنگ بھی امریکہ نے کی - اس لیے یہ امریکہ کا کام تھا کہ بروقت بذریعہ عالمی ادارہ صحت اس وائرس کو قابومیں کرتے چین کو فریق نہ بنائے جانے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ چین نے وائرس کو پھیلنے سےروکنے کی حتی الامکان کوشش کی اور عالمی ادارہ صحت کو بروقت آگاہ بھی کیا لیکن ڈبلیو ایچ او اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔

شاہ سرور کے مطابق انہوں نے تمام جمع پونجی اپنے والد کے کورونا وائرس کے علاج پر لگا دی ہے جبکہ اس دوران حکومت یا سرکاری ہسپتال کی جانب سے کچھ تعاون نہیں کیا گیا ہے۔ آکسیجن کے لیے جب سرکاری ہسپتال لے جایا گیا تو وہاں بھی ناروا سلوک ہی کیا گیا اور توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے موت واقع ہوئی ہے۔

درخواست میں حکومت کے علاوہ سیکریٹری نیشنل ہیلتھ سروسز، چئیرمین این ڈی ایم اے، ڈبلیو ایچ او کےکنٹری ہیڈ اور امریکی صدر کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کورونا میں حکومتی غفلت کی وجہ سے مالی و جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا تو کورونا وبا روکنے میں فریقین کی ’کوتاہی‘ کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد متاثر ہوئی۔عالمی ادارہ صحت نے کورونا وبا میں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی کورونا وائرس کی روک تھام اور وائرس سے بچاؤ ڈبلیو ایچ او کی ذمہ داری تھی اور
درخواست گزار نے مزید کہا کہ اب گھر کا واحد کفیل میں ہوں مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے روزگار چھن گیا کورونا سے بے روزگار ہوئے مگر کوئی حکومتی امداد نہیں ملی ہے۔ پاکستانی شہری کے طور پر برتاؤ کیا جائے،عدالت چار کروڑ 90 لاکھ زرتلافی و ہرجانہ کی رقم کی ادائیگی کاحکم دے دیں۔ جس پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 8 جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔

Comments