وزیر اعظم عمران خان نے حال ہی میں عدالتِ عظمیٰ کے حکم کے مطابق معمولی نوعیت کے جرائم میں قید خواتین قیدیوں کی رہائی کے احکامات جاری کیے۔
اپنے بیان میں عمران خان نے کہا کہ یہ ہدایات وزارت انسانی حقوق اور اٹارنی جنرل سے مشاورت کے بعد جاری کی گئی۔انھوں نے یہ ہدایت بھی کی کہ اس عمل کو تیز کیا جائے تاکہ سپریم کورٹ کورٹ کے حکم پر جلد از جلد عملدرآمد ہو سکے۔
واضح رہے یہ کہ سپریم کورٹ نے ایک عبوری حکم نامے میں کہا تھا کہ جیلوں میں قید وہ خواتین جنہیں معمولی نوعیت کے مقدمات میں سزائیں ہوئیں یا جو جرمانے ادا نہیں کر سکیں، انہیں رہا کیا جائے۔
اس کے ساتھ اس حکم میں بچوں کی رہائی کی ہدایت بھی کی گئی ۔ وزیر اعظم نے غیر ملکی اور سزائے موت پانے والی خواتین قیدیوں سے سے متعلق بھی فوری رپورٹ طلب کی ہے۔
کن خواتین کو رہا کیا جائے گا؟
ایسی خواتین قیدی جن کے مقدمات زیرِ سماعت ہیں، ان میں درج ذیل قیدیوں کی ضمانت کا حکم دیا گیا تھا اور شرط رکھی گئی تھی کہ ان قیدیوں کے مقدمات نان پراہیبٹری کلازز کے تحت درج ہوئے ہوں یا ان کی سزا تین سال سے کم ہو۔ کم
تاہم یہ بھی کہا گیا کہ اس فیصلے کا اطلاق ان قیدیوں پر نہیں ہو گا جن پر خواتین اور بچوں پر تشدد کے مقدماتہ ہیں ہیں۔
ان قیدیوں کو ترجیح دی جائے گی جو کسی مرض یا جسمانی یا ذہنی معذوری کا شکار ہوں۔
فیصلے کا اطلاق ان خواتین پر بھی ہو گا جن کی عمر 55 سال یا اس سے زیادہ کی ہے۔
اس فیصلے کا اطلاق تمام خواتین اور کم عمر قیدیوں پر ہو گا۔
Comments
Post a Comment